Menu

    اشیاء اور افعال کا حکم

    1 مہینہ ago 0

    اشیاء کا اصل حکم :

    اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا﴾2:29 (اللہ وہی ہے جس نے سب کچھ تمہارے لئے پیدا کیا ہے) یہاں اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے تمام چیزوں کو مباح کر دیا ہے اور یہیں سے اشیاء کا مندرجہ ذیل قاعدہ اخذ کیا گیا ہے : ( الأصل فی الأشیاء الإباحۃ ما لم یرد دلیل التحریم)تمام چیزیں مباح ہیں جب تک ان کے حرام ہونے کی کوئی دلیل نہ ہو)۔ یعنی اشیاء کی اباحت کا حکم عام ہے، پھر اس سے استثناء(exception)کے لئے کوئی دلیل درکار ہے۔ مثال : ﴿ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ ﴾16:115 (تم پر مردار حرام کر دیا گیا ہے) پس ہمارے لئے مردار حرام ٹھہرا۔ پھر اس حرام چیز سے متعلقہ تمام افعال حرام ہوں گے مثلاً اسے کھانا یا بیچنا وغیرہ، ماسوا جب کوئی فعل جائز ہونے کی دلیل ہو۔

     اللہ تعالیٰ نے اشیا ء کو بس حلال یا حرام سے موصوف کیا ہے، نہ کہ مندوب، مکروہ یا فرض ہونے کے حکم سے۔ ﴿ وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـٰذَا حَلَالٌ وَهَـٰذَا حَرَامٌ﴾16:116 (کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے) ﴿ قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا﴾10:59 (آپ کہیے کہ یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لئے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دیا)

    افعال کا اصل حکم :

    کسی چیز کے جائز ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ اس سے متعلقہ تمام افعال خود بخود جائز ہو جائیں گے، بلکہ ہر فعل کے لئے دلیل درکار ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکمِ شرعی، بندوں کے افعال سے متعلق شارع کا وہ خطاب ہے جو ان کے معالجات(مسائل کے حل) کے لئے وارد ہوا ہے، نہ کہ اشیاء کے لئے۔ اشیاء کا کام تو فقط افعال کے دوران استعمال ہونا ہے، لہذ ا خطاب کا اصل افعال ہیں، جبکہ اشیاء بندوں کے افعال کے تابع ہیں، خواہ یہ خطاب میں مذکور ہوں یہ نہیں۔

    مثلاً کپڑا اشیا ء کے عام حکم کے مطابق مباح ہے، مگر اس بات سے اس کی تجارت کا فعل، خود بخود جائز نہیں ہو جائے گا، بلکہ پہلے تجارت کے فعل کا حکم معلوم کیا جائے گا : ﴿ وَأَحَلَّ اللَّـهُ الْبَيْعَ ﴾2:275 (اللہ تعالیٰ نے تجارت کو جائز قرار دیا ہے) تجارت کے فعل کا جواز ہمیں اس آیت سے ملتا ہے، لہذا چونکہ کپڑے کی اباحت بھی ثابت ہے، اس لئے کپڑے کی خرید و فروخت مباح ٹھہری۔ یہ اس فعل کا حکم ہے۔ اسی طرح مثلاً پستول (pistol) ایک مباح چیز ہے کیونکہ اس کی حرمت پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ مگر کسی مسلمان کو اس سے قتل کرنے کا فعل حرام ہے۔ ﴿ وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ﴾4:93 (اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا دوزخ ہے) افعال کا قاعدہ : الأصل فی الأفعال التقید بالحکم الشرعی(افعال میں حکمِ شرعی کی پابندی کی جائے گی)۔ لہذا انسان کے لئے، نہ تو تمام افعال بنیادی طور پر جائز ہیں اور نہ ہی حرام، بلکہ ہر فعل کی انجام دہی سے پہلے اس کا حکم تلاش کیا جائے گا اور اس کی پابندی لازم ہو گی۔ ہر حکم اپنی(شرعی) دلیل پر مبنی ہے۔ اس قاعدے کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں : ﴿ فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٩٢﴾ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾15:92-93(قسم ہے تیرے رب کی!ہم ان سب سے ضرور باز پرس کریں گے،ہر اس عمل کی جو وہ کرتے تھے)یعنی اللہ تعالیٰ ہمارے تمام افعال کا حساب لے گا۔ ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﴾ إلی قولہ ﴿ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ﴾4:59 (اے ایمان والو!اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی ….پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ ) ’’ من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھو رد ‘‘(مسلم) (جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ عمل مسترد ہے) یہاں سے ثابت ہے کہ ہر فعل کی اصل آزادی)اباحت) نہیں بلکہ حکمِ شرعی کی اطاعت اور اس کی موافقت ہے، ورنہ وہ عمل ہی مسترد ہے !

    کوئی بھی عمل خود بخود جائز نہیں قرار پائے گا بلکہ شارع کے خطاب سے حکم معلوم کرنے کے بعد، اس کی پابندی کی جائے گی۔ یہیں سے آزادیِ فعل کے قاعدے( Freedom of acts unless clear prohibitions are stated) کی تردید ثابت ہے۔ نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تعمل بھی الأصل فی الأفعال التقید بالحکم الشرعی(افعال میں حکمِ شرعی کی پابندی کی جائے گی) کے قاعدے پر مبنی تھا۔ اس بات کی دلیل قرآن میں کئی جگہ پر ان الفاظ میں مذکور ہے ﴿ يَسْأَلُونَكَ ﴾( وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں)۔ اگر افعال کی اصل آزادی ہوتی تو صحابہ رضی اللہ عنہم کرام کا معمول پوچھنا نہ ہوتا۔

    Leave a Reply

    Leave a Reply

    آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے